مجلس اشاعت العلوم (رجسٹرڈ )کا سنہء تاسیس 1969 ہے۔ مجلس کے بانی جناب شیخ وجیہہ الدین صاحب نور اللہ مرقدہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہورسول ڈیپارٹمنٹ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر تھے۔ یونیورسٹی کے نزدیک ایک دارالعلوم میں نمازوں کی ادائیگی کے دوران انہوں نے گلگت کے کچھ طلباء کا مشاہدہ کیا۔ استفسار کرنے پر کہ وہ اتنی دور سے حصولِ علم کے لیے لاہور کیوں آئے ہیں معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے ہند میں زوال کے بعد قیام پاکستان تک شمالی علاقہ جات پر سکھ، ڈوگرے اور انگریز حکمران رہے جن کے ادوار میں یہ مسلم اکثریتی علاقے ہر اعتبار سے پسماندہ رکھے گئے۔ مزید تحقیق کے نتیجے میں جناب شیخ کے دل میں داعیہ پیدا ہوا کہ ان علاقوں میں علوم دینیہ اور عصریہ کا ایسا معیاری اور مثالی ادارہ قائم کیا جائے جو کہ علاقے کی بچوں کی نہ صرف تعلیمی ضروریات کو پورا کرے بلکہ ان کے اخلاق اور کردار کی بھی اس طرح تعمیر کرےکہ وہ معاشرے کا ایک قابل قدر اثاثہ بنیں۔ اس مقصد کے لیے ایک فلاحی جماعت مجلس اشاعت العلوم( رجسٹرڈ )کی بنیاد رکھی گئی جو کہ انجینئرز، پروفیسرزاور ڈاکٹرز پرمشتمل ہے۔یہ جماعت 1972 میں رجسٹرڈ ہوئی۔ اس جماعت کے زیرانتظام 1970 میں نانگا پربت کے دامن میں اندازاً 7500 فٹ کی بلندی پر واقع شہر استور میں اس کے اولین ادارہ" دارالعلوم استور "کی بنیاد رکھی گئی۔ الحمدللہ اس دارالعلوم نے آنے والی دہائیوں میں شاندار خدمات سرانجام دیں اور اس کے فارغ التحصیل طلبہ سول سروس، بیوروکریسی، شعبہ تدریس، عدلیہ،اور ممتاز دینی اداروں میں گراں قدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔گزرنے والے مہ و سال میں مجلس کی خدمات کا دائرہ وسیع ہوتا گیا اور آج الحمدللہ مجلس ضلع استورو گلگت کے قریب و بعید علاقوں میں تعلیمی، فلاحی اور رفاہی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔